Monday, August 22, 2022

پلاسٹک کیسے ایجاد ہوا


پلاسٹک آج ہماری زندگی کی ایک اہم ترین ضرورت میں شمار ہوتا ہے۔شائد ہمارا پلاسٹک کے بغیر زندگی کا تصور اب ممکن نہیں رہا۔اگر ہماری زندگی سے پلاسٹک کو نکال دیا جائےتو ہم بہت سی مشکلات کا شکار ہوجائیں۔کیونکہ اس حیرت انگیز چیز نے ہماری زندگیوں میں ایک انقلاب برپا کردیا ہے۔ لیکن بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ اس کی ایجاد با لکل غیر ارادی اور اتفاقی تھی۔ جیسے اس سے پہلے بھی اپنے دلچسپ معلومات پیج کے دوستوں کو بتایا جا چکا ہے کہ ماچس’ چپس’ کارن فلیکس’ مائیکرو ویو اون وغیرہ بھی اتفاقی ایجاد ات تھیں ۔ آئیے آج اپنے دلچسپ معلومات پیج کے دوستوں کو بتاتا ہوں کہ پلاسٹک کیسے اور کب ایجاد ہوا۔

بیلجئن کیمیا داں ” لیو بیک لینڈ” 1907ء میں لاکھ یا سُریش کا متبادل بنانے کے لیے تجربات کر رہا تھا۔ جس کو وہ مختلف پارسل کو بند کرنے کے لئے تیار کرنا چاہ رہا تھا۔ اس نے فامل ڈی ہائیڈ اور کول تار سے حاصل کردہ ایک تیزابی محلول فینائل کو ملا کر سریش بنانے کی کوشش کی لیکن ناکام ہو گیا۔ بہرحال اس نے اس محلول میں لکڑی کا بُرادہ اور ایسبیسٹاس ملا کر اسے ایک کڑاھی میں ڈال کر پکایا تو ایک ایسا مادّہ تیار ہو گیا جو لچک دار ہونے کے ساتھ ساتھ بہت مضبوط اور حرارت برداشت کرنے والا بھی تھا۔ اس نے اپنی اس اتفاقی ایجاد کو ’’بیک لائٹ‘ ‘ کا نام دیا۔ وہ اسے ’’ہزاروں استعمالات والا مادّہ‘‘ کہا کرتا تھا۔ جلد ہی اس مادّے کا استعمال عام ہو گیا۔اور اس میں بہتری سے بہتری کے لئے تجربات ہونے شروع ہوگئے ۔ جو چیزیں پہلے لکڑی، ہاتھی دانت، سنگِ مرمر سے بنائی جاتی تھیں اور عام لوگ انہیں خرید نہیں سکتے تھے اب اس مادّے سے تیار کی جانے لگیں۔اور اس حیرت انگیز ایجاد نے ہماری زندگیوں کا رخ ہی تبدیل کردیا۔ اب آپ کو فرنیچر’ کھلونوں ‘جہازوں’ گاڑیوں’ دفاتر’ گھروں’ الیکٹرونکس اشیاء وغیرہ وغیرہ ہرجگہ پلاسٹک کا استعمال باکثرت نظر آئے گا۔

بہرحال پلاسٹک 1907ء میں اتفاقی طور پر ایجاد ہوا تھا۔ اور یہ بھی ا للہ کا ہی فضل ہے ۔جو اس نے حضرت انسان پر فرمایا ہے۔ بس اللہ ہمیں اپنی نعمتوں کا شکر ادا کرنے کی توقیق عطاء فرمائے

No comments:

Post a Comment

افغانستان دریائے کابل میں جو اس وقت سیلاب چڑھا ہوا ہے اس نے دریاۓ سندھ میں آ کر شامل ہونا ہے۔ پختونخواہ میں جو طوفانی بارشیں اور سیلاب آیا ہ...